Advertisement

Responsive Advertisement

سنت نبوی ﷺ پر عمل کے فضائل اور فوائد

حدیث اور سنت کی اہمیت



 اسلام ایک کامل اور جامع دین ہے جو زندگی کے ہر پہلو کے لیے ہدایت فراہم کرتا ہے۔ قرآنِ مجید اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے اور اس کی عملی تفسیر رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے۔ اگر قرآن ہمیں دین کے بنیادی احکام دیتا ہے تو سنت ان احکام کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کا عملی طریقہ سکھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث اور سنت کے بغیر اسلام کا فہم نامکمل ہے۔


حدیث اور سنت کی تعریف

حدیث سے مراد رسول اللہ ﷺ کے اقوال، افعال اور تقریرات (یعنی آپ نے کسی عمل کو دیکھ کر خاموشی اختیار کی) ہیں۔
سنت کا مطلب ہے وہ عملی طریقہ جو رسول اللہ ﷺ نے اختیار فرمایا اور امت کو اس پر چلنے کی تلقین کی۔

علماء کے نزدیک حدیث اور سنت میں باریک فرق بھی بیان کیا جاتا ہے:

  • حدیث زیادہ تر روایات کو کہا جاتا ہے جو محدثین نے سند کے ساتھ جمع کیں۔

  • سنت زیادہ تر عملی پہلو کو کہتے ہیں جسے صحابہؓ اور تابعین نے اپنایا۔


قرآن اور سنت کا تعلق

قرآن اور سنت کا آپس میں گہرا رشتہ ہے۔ قرآن اللہ کا کلام ہے جبکہ سنت اس کی عملی تشریح۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا"
(سورۃ الحشر: 7)
یعنی: رسول تمہیں جو کچھ دیں وہ لے لو اور جس چیز سے روکیں اس سے رک جاؤ۔

اسی طرح ایک اور آیت میں ہے:

"مَن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ"
(النساء: 80)
یعنی: جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔

یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ قرآن کے ساتھ سنت کو ماننا بھی ضروری ہے۔


سنت کی اقسام

علماء نے سنت کو تین اقسام میں تقسیم کیا ہے:

  1. سنتِ قولی: رسول اللہ ﷺ کے ارشادات، جیسے "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔"

  2. سنتِ فعلی: آپ ﷺ کے اعمال، مثلاً نماز، وضو، حج کا طریقہ۔

  3. سنتِ تقریری: صحابہؓ نے کوئی عمل کیا اور آپ ﷺ نے خاموشی اختیار کی، یہ بھی سنت ہے۔


حدیث کی اقسام اور درجات

محدثین نے احادیث کو سند اور متن کے لحاظ سے مختلف درجات میں تقسیم کیا:

  • صحیح حدیث: وہ روایت جس کی سند متصل ہو، راوی عادل اور ضابط ہوں، اور کوئی شذوذ یا علت نہ ہو۔

  • حسن حدیث: جو صحیح کے قریب ہو لیکن راوی کی ضبط میں کچھ کمی ہو۔

  • ضعیف حدیث: جس میں سند یا راوی کی کمزوری ہو۔

  • موضوع حدیث: جو من گھڑت ہو اور رسول ﷺ کی طرف غلط طور پر منسوب کی گئی ہو۔

یہ تقسیم امت کے لیے نعمت ہے تاکہ صحیح اور غلط میں فرق کیا جا سکے۔


محدثین کی محنت اور حدیث کی حفاظت

حدیث کے ذخیرے کو محفوظ کرنے کے لیے محدثین نے عظیم قربانیاں دیں۔ وہ ایک ایک حدیث کے لیے ہزاروں میل سفر کرتے۔

  • امام بخاریؒ نے اپنی کتاب صحیح بخاری کے لیے لاکھوں احادیث جمع کیں اور کڑی شرائط کے بعد صرف چند ہزار منتخب کیں۔

  • امام مسلمؒ نے بھی صحیح مسلم مرتب کی جو دنیا کی معتبر ترین کتابوں میں سے ہے۔

  • اسی طرح امام ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے سنن کی کتابیں جمع کیں۔

یہ سب اس بات کا ثبوت ہیں کہ اللہ نے اپنی سنت کے وعدے کے مطابق دین کو محفوظ رکھا۔


سنت پر عمل کی برکتیں

  1. ہدایت کی ضمانت: جو شخص سنت کی پیروی کرتا ہے وہ گمراہی سے بچ جاتا ہے۔

  2. محبتِ الٰہی کا ذریعہ: قرآن کہتا ہے:

    "قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ" (آل عمران: 31)
    یعنی اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔

  3. دنیا و آخرت میں کامیابی: سنت پر عمل انسان کے اخلاق کو سنوارتا ہے اور آخرت میں نجات کا سبب بنتا ہے۔


سنت کی خلاف ورزی کے نقصانات

  • دین میں بدعت کا در آنا۔

  • امت میں اختلافات اور تفرقہ۔

  • اعمال کا ضائع ہونا۔

  • اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ناراضگی۔

اسی لیے علماء ہمیشہ تاکید کرتے ہیں کہ دین میں اضافہ یا کمی نہ کی جائے بلکہ خالص سنت پر عمل کیا جائے۔


دورِ حاضر میں سنت کی اہمیت

آج کے دور میں جب مختلف فتنوں اور نظریاتی یلغار کا سامنا ہے، سنت پر عمل اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔

  • معاشرتی اصلاح: سنت کے مطابق اخلاق اپنانے سے خاندانوں اور معاشروں میں سکون آتا ہے۔

  • اعتقادی مضبوطی: سنت پر عمل کرنے سے ایمان میں پختگی پیدا ہوتی ہے۔

  • بدعات سے حفاظت: سنت کو مضبوطی سے تھامنے والا بدعات کے جال میں نہیں پھنس سکتا۔


چند عملی مثالیں سنت کی پیروی کی

  • مسکراہٹ کے ساتھ بات کرنا: رسول اللہ ﷺ اکثر صحابہؓ کو مسکرا کر ملتے۔

  • کھانے پینے میں اعتدال: آپ ﷺ تین انگلیوں سے کھاتے اور اسراف سے بچتے۔

  • معاملات میں انصاف: آپ ﷺ نے ہمیشہ عدل کو مقدم رکھا، حتیٰ کہ دشمنوں کے ساتھ بھی۔


نتیجہ

حدیث اور سنت اسلام کا لازمی حصہ ہیں۔ قرآن ہمیں اصول دیتا ہے اور سنت ہمیں عملی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اگر ہم سنت کو چھوڑ دیں تو گویا دین کا آدھا حصہ ضائع کر دیتے ہیں۔ اس لیے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ سنت کی پہچان کرے، صحیح حدیث سے رہنمائی لے اور اپنی زندگی کو رسول اللہ ﷺ کی سیرت کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرے۔

Post a Comment

0 Comments