حدیث اور سنت کی تعریف اور ان کا فرق
اسلام دینِ فطرت ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے نازل فرمایا۔ اس دین کی بنیاد دو اصل ماخذ پر ہے: قرآن مجید اور حدیث و سنت۔ قرآن اللہ کا کلام ہے جبکہ سنت و حدیث، رسول اللہ ﷺ کی زندگی اور آپ کی تعلیمات کا عملی نمونہ ہے۔ ان دونوں کے بغیر دین اسلام کی کوئی صحیح تصویر سامنے نہیں آ سکتی۔ اس مضمون میں ہم تفصیل سے جانیں گے کہ حدیث اور سنت کی تعریف کیا ہے، ان میں کیا فرق ہے، اور دونوں کی اہمیت و حیثیت کیا ہے۔
حدیث کی تعریف
لغوی تعریف:
حدیث کا لفظ عربی زبان کے لفظ "حَدِیث" سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں "بات کرنا، خبر دینا یا بیان کرنا"۔
اصطلاحی تعریف:
علماء کی اصطلاح میں حدیث سے مراد وہ اقوال، افعال، تقریرات اور اوصاف ہیں جو رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہوں۔
یعنی:
-
آپ ﷺ کے اقوال (جو آپ نے فرمایا)
-
آپ ﷺ کے افعال (جو آپ نے کیا)
-
آپ ﷺ کی تقریرات (یعنی کسی کام کو آپ نے اپنی موجودگی میں دیکھ کر منع نہ کیا، تو یہ اس کی اجازت ہے)
-
آپ ﷺ کے اخلاق و عادات
مثال:
-
قول: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے" (بخاری)
-
فعل: آپ ﷺ نے وضو کیا اور صحابہ نے اس عمل کو دیکھا اور نقل کیا۔
-
تقریر: ایک صحابی نے نماز میں دعا پڑھی اور آپ ﷺ نے منع نہ فرمایا تو یہ جائز قرار پایا۔
-
اوصاف: آپ ﷺ کا لباس، خوراک، رہن سہن وغیرہ۔
سنت کی تعریف
لغوی تعریف:
سنت کے لغوی معنی ہیں "راستہ، طریقہ، عادت یا چلن"۔
اصطلاحی تعریف:
اسلامی اصطلاح میں سنت سے مراد وہ عملی طریقہ ہے جو رسول اللہ ﷺ نے اپنی زندگی میں اختیار فرمایا اور جس پر صحابہ کرام کو عمل کرنے کی ترغیب دی۔
سنت کی اقسام:
-
سنت مؤکدہ: وہ سنت جس پر رسول اللہ ﷺ نے ہمیشہ عمل کیا اور چھوڑنے پر ناراضی کا اظہار فرمایا، جیسے سنت فجر۔
-
سنت غیر مؤکدہ: وہ سنت جس پر آپ ﷺ نے کبھی کبھی عمل کیا، جیسے چار رکعت عصر کی سنت۔
-
سنت عادیہ: آپ ﷺ کی عادات مبارکہ جیسے کھانے کا طریقہ، بیٹھنے کا انداز وغیرہ۔
حدیث اور سنت میں فرق
اگرچہ حدیث اور سنت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں، لیکن ان دونوں میں باریک فرق پایا جاتا ہے۔
-
ماخذ اور دائرہ کار
-
حدیث: نبی ﷺ کے اقوال، افعال، تقریرات اور اوصاف پر مشتمل ہے۔
-
سنت: نبی ﷺ کا عملی طریقہ اور معمول ہے جس پر صحابہ کرام نے بھی عمل کیا۔
-
-
محفوظ کرنے کا طریقہ
-
حدیث: محدثین نے احادیث کو کتابوں میں جمع کیا، جیسے صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ۔
-
سنت: سنت کا بڑا حصہ صحابہ کی عملی زندگی اور امت کے اجتماعی عمل سے منتقل ہوا۔
-
-
تشریحی حیثیت
-
حدیث: قرآن کی وضاحت اور تفصیل بیان کرتی ہے۔
-
سنت: قرآن و حدیث کی عملی شکل ہے۔
-
-
مثال کے طور پر
-
حدیث: "نماز ایسے پڑھو جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو" (بخاری)
-
سنت: رسول اللہ ﷺ کا عملی طریقہ نماز پڑھنے کا، جو صحابہ نے سیکھا۔
-
قرآن اور سنت کا باہمی تعلق
اسلام کی مکمل تصویر تب سامنے آتی ہے جب قرآن اور سنت دونوں کو ساتھ سمجھا جائے۔
-
قرآن نے نماز کا حکم دیا: "نماز قائم کرو"۔
-
لیکن نماز پڑھنے کا طریقہ قرآن میں تفصیل سے موجود نہیں۔
-
یہ تفصیل ہمیں سنت اور حدیث سے ملتی ہے، جیسے رکوع، سجدہ، اذکار وغیرہ۔
اسی طرح:
-
قرآن نے روزے کا حکم دیا۔
-
سنت اور حدیث نے روزے کے آداب، سحری و افطاری کے مسائل اور مخصوص دعائیں سکھائیں۔
سنت پر عمل کرنے کی اہمیت
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"میں تمہیں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم ان دونوں کو تھامے رکھو گے، کبھی گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور میری سنت۔" (موطا امام مالک)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ سنت دین کا لازمی حصہ ہے اور اس کے بغیر ہدایت ممکن نہیں۔
سنت کو چھوڑنے کے نقصانات
-
دین کی نامکمل تصویر سامنے آتی ہے۔
-
قرآن کو سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے۔
-
امت میں اختلافات بڑھ جاتے ہیں۔
-
روحانیت اور عبادات کی کیفیت کمزور ہو جاتی ہے۔
مستشرقین اور سنت پر اعتراضات
کچھ لوگوں نے سنت اور حدیث کی حیثیت پر اعتراضات کیے، لیکن محدثین نے اپنی تحقیق، جرح و تعدیل، سند کی چھان بین اور ہزاروں سالہ علمی محنت سے ان اعتراضات کو رد کیا۔ اسی وجہ سے آج بھی سنت و حدیث اپنی اصل شکل میں موجود ہیں۔
نتیجہ
اسلام کا مکمل نظام قرآن اور سنت دونوں پر قائم ہے۔ قرآن اللہ کا کلام ہے جبکہ سنت اس کلام کی عملی تفسیر ہے۔ حدیث کے ذریعے ہمیں سنت کی تفصیل ملتی ہے اور سنت کے ذریعے ہم دین کو عملی زندگی میں اختیار کرتے ہیں۔ اس لیے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ قرآن کے ساتھ ساتھ سنت کو بھی اپنائے اور اپنی زندگی کو نبی اکرم ﷺ کے طریقے کے مطابق ڈھالے۔ یہی دنیا اور آخرت کی کامیابی کا واحد راستہ ہے۔
0 Comments