Advertisement

Responsive Advertisement

اسلام میں والدین کے حقوق اور عظمت

 اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو کو منظم کرتا ہے۔ اس دین کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس نے نہ صرف بندے اور اللہ تعالیٰ کے تعلق کو واضح کیا بلکہ انسان اور انسان کے باہمی تعلقات کو بھی مضبوط بنیادوں پر استوار کیا۔ انہی تعلقات میں سب سے مقدس رشتہ والدین اور اولاد کا ہے۔ اسلام نے والدین کے احترام کو اس درجے پر رکھا ہے کہ قرآن و سنت میں بارہا ان کی اطاعت اور خدمت کی تاکید کی گئی ہے۔


قرآن میں والدین کا مقام


اللہ تعالیٰ نے والدین کے حقوق کو اپنی عبادت کے فوراً بعد ذکر کیا ہے۔ قرآنِ مجید میں فرمایا گیا:

"وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا"
(ترجمہ: اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرو) [النساء: 36]

یہ آیت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ والدین کی خدمت اللہ کی عبادت کے بعد سب سے بڑی نیکی ہے۔

اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا:
"وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا"
(ترجمہ: اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو) [الاسراء: 23]


احادیث میں والدین کے حقوق

رسول اللہ ﷺ نے والدین کی خدمت کو جہاد سے بھی بڑھ کر عمل قرار دیا۔ ایک شخص نے نبی ﷺ سے پوچھا: "یا رسول اللہ! سب سے زیادہ کس پر حسنِ سلوک کروں؟" آپ ﷺ نے فرمایا: "تمہاری ماں پر"۔ اس نے پھر پوچھا، آپ ﷺ نے فرمایا: "تمہاری ماں پر"۔ اس نے تیسری بار پوچھا، آپ ﷺ نے فرمایا: "تمہاری ماں پر"۔ جب اس نے چوتھی بار پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: "تمہارے باپ پر"۔ [صحیح بخاری و مسلم]

یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ ماں کا مقام سب سے بلند ہے، اور اس کے بعد باپ کا درجہ ہے۔



والدین کی خدمت کے فضائل

ایک: والدین کی خدمت اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ ہے۔

دو: والدین کی دعائیں اولاد کی کامیابی کی ضمانت ہیں۔

تین: والدین کی خدمت کرنے والے کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔

چار: احادیث کے مطابق والدین کی خدمت سے عمر اور رزق میں برکت آتی ہے۔


والدین کی نافرمانی کی وعید

اسلام میں والدین کی نافرمانی کو کبیرہ گناہوں میں شمار کیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟" صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔" [صحیح بخاری]

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ والدین کی نافرمانی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے۔


والدین کے بڑھاپے میں خدمت

قرآن میں فرمایا گیا:
"فَلَا تَقُلْ لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا"
(ترجمہ: ان سے اُف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو، بلکہ ان سے نرمی کے ساتھ بات کرو) [الاسراء: 23]

یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ والدین کے بڑھاپے میں ان کے ساتھ صبر، شفقت اور نرمی کا رویہ اختیار کرنا لازمی ہے۔


والدین کے دنیا سے جانے کے بعد حقوق

اسلام یہ تعلیم دیتا ہے کہ اگر والدین دنیا سے رخصت ہو جائیں تو ان کے لیے دعا کرنا، صدقہ جاریہ کرنا اور ان کے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا اولاد کی ذمہ داری ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
"آدمی کے مرنے کے بعد اس کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے: صدقہ جاریہ، علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے، یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔" [صحیح مسلم]


آج کے دور میں والدین کے حقوق

جدید دنیا میں جہاں اولاد اپنے کاموں اور مصروفیات میں الجھ کر والدین کو بھول جاتی ہے، وہاں اسلام کی یہ تعلیمات پہلے سے زیادہ اہم ہو جاتی ہیں۔ بڑھاپے میں والدین کو تنہا چھوڑ دینا یا انہیں بوجھ سمجھنا بدترین رویہ ہے۔ والدین کی خدمت صرف مذہبی فریضہ نہیں بلکہ یہ انسانیت کا تقاضا بھی ہے۔


نتیجہ

اسلام میں والدین کا مقام بے حد عظیم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے بعد سب سے زیادہ تاکید والدین کے ساتھ حسنِ سلوک پر دی ہے۔ ماں اور باپ کی خدمت نہ صرف دنیا میں کامیابی کا ذریعہ ہے بلکہ آخرت میں جنت کی ضمانت بھی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
"والد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے، اگر چاہے تو اس دروازے کو ضائع کر دے اور اگر چاہے تو اسے محفوظ رکھے۔" [ترمذی]

لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ والدین کے مقام کو سمجھے، ان کی خدمت کو اپنی سعادت سمجھے اور ان کی زندگی اور وفات دونوں حالتوں میں ان کے حقوق ادا کرے۔

Post a Comment

0 Comments